کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو پدم بھوشن ایوارڈ ملنے پر سیاست تیز – News18 اردو

جموں: مرکز کی جانب سے کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے سابق اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کو پدم بھوشن  ایوارڈ سے نوازنے کے بعد بی جے پی حکومت کے اس  فیصلے نے ایک بار پھر سب سے قدیم سیاسی جماعت کانگریس میں اختلاف کو واضح کردیا ہے۔ پارٹی ہائی کمان کے بہت سے قریبی لوگوں نے یہ ایوارڈ قبول کرنے پر غلام نبی آزاد کو تنقید کا نشانا بنایا جبکہ ان کے وفاداروں نے انہیں یہ ایوارڈ دینے  پر مبارک باد پیش کی ہے۔ دریں اثنا، غلام نبی آزاد نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ وہ پارٹی کے سخت وفادار ہیں اور ان خبروں کی تردید کی ہے۔

کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کو پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے سے پارٹی کے لیڈروں اور صفوں میں زبردست کشمکش پیدا ہو گئی ہے۔ آزاد گروپ کے لیڈران اس پیش رفت پر کھل کر آپس میں آمنے سامنے  ہیں۔ مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے سب سے پہلے غلام نبی آزاد کو نشانہ بنایا۔ بنگال کے سابق وزیراعلیٰ بدھادیب بھٹاچارجی نے پدم بھوشن اعزاز قبول کرنے سے انکار کا حوالہ دیتے ہوئے، جے رام رمیش ئے ٹویٹ کے ذریعہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ آزاد (آزاد) بننا چاہتا ہے نہ کہ غلام۔ یہاں تک کہ جموں و کشمیر کانگریس کے سرکاری گروپ کے بہت سے رہنما غلام نبی آزاد کو  اپنے سیاسی حریف بی جے پی کی قیادت والی حکومت سے یہ اعزاز ملنے پر خوش نہیں ہیں۔

راجیہ سبھا رکن جے رام رمیش کے سخت الفاظ کے بعد غلام نبی آزاد کی حامی لیڈر کپل سبل نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ غلام نبی آزاد کو پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ مبارک ہو بھائی جان۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جب قوم عوامی زندگی میں ان کے تعاون کو تسلیم کرتی ہے تو کانگریس کو ان کی خدمات کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح قومی اور جموں و کشمیرکی سطح پر کانگریس کے بہت سے لیڈروں کا بھی ماننا ہے کہ پارٹی نے آزاد کو حاصل کرنے کے لئے زیادہ کوشش نہیں کی تھی۔

اس دوران بی جے پی نے غلام نبی آزاد کو پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازنے کے مودی حکومت کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ سماجی اور سیاسی زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے صرف مستحق لوگ ہیں، جنہیں ایسے اعزازات سے نوازا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، سیاسی ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ کانگریس ہائی کمان اس معاملے پر الجھن میں نظر آرہی ہے۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ غلام نبی آزاد نے اپنا ٹوئٹر پروفائل تبدیل کر لیا ہے، لیکن غلام نبی آزاد، جو اپنی پارٹی قیادت پر تنقید کرتے رہے ہیں، نے اس کی تردید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے انتشار پھیلانے کے لیے کچھ شرارتی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

Source link

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp
Telegram

Leave a Comment

Read More